Monday 1 August 2011

رمضان المبارک


رمضان المبارک کی دو عبادات ایسی ھیں جو نہایت اھم ھیں، نمبر1: دن کا روزہ رکھنا، نمبر2: رات کا قیام یعنی تراویح۔ یہ عبادات ایسی ھیں کہ جن 
کو ادا کرنا ضروری ھے۔
آج کل کی نوجوان نسل کا یہ شیوہ بنتا جا رھا ھے کہ روزہ رکھنا ان کے لیۓ مشکل سے مشکل تر بنتا جا رھا ھے، میری اپنے دوستوں سے بات ھوتی رھتی ھے، کیٔ احباب یہ کہتے ھیں کہ روزہ رکھنے سے وہ بیمار پڑ جاتے ھیں، گرمی کے روزے مشکل تو ھوتے ھیں لیکن اگر ھم لوگ فرایٔض کو چھوڑنے لگ گیۓ تو ھمارا مسلمان رھنا مشکوک ھو جاۓ گا!ایمان اور اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ھے، اور پانچ میں سے رمضان المبارک کے روزے بھی ایک فرض عبادت ھیں،یعنی رمضان کے روزے نہ رکھنے والا بھلا اللہ کے قرب اور انعامات کا مستحق کیسے ھو سکتا ھے؟ ایک حدیث شریف میں ھے کہ رمضان المبارک کا ایک روزہ چھوڑ دینا اور قضاء کے طور پے پوری زندگی روزہ رکھتے رھنا اس ایک روزے کے ثواب تک نہیں پہنچ سکتا۔ میرے بھایٔ ھمارے پیارے آقا و مولا صلٰی اللہ علیہ وسلم تو رمضان المبارک کے روزوں کو ھمارے لیۓ فلاح اور کامیابی قرار دیں اور ھم منہ سے انکے عاشق کہلانے والے انہی کی بات نہ مانیں تو ھم عاشق رسول کیسے ھونگے؟ اللہ پاک ھمیں پورے رمضان المبارک کے مکمل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمایٰٔیں۔ آمین
تراویح میں مکمل قرآن مجید سننا ایک مستقل سنت ھے، ھمارے اکثر یوں ھوتا ھے کہ اول تو اکثر لوگ تراویح ادا ھی نہیں کرتے اور جو کرتے ھیں ان میں سے اکثر لوگ 8 تراویح پڑھ کر بھاگ لیتے ھیں، تو بھایٔ اس میں، میں یہ عرض کرنا چاھوں گا کہ اگر 8 تراویح ادا کرنی ھیں تو اھل حدیث مسلک کی مساجد میں ادا کریں تاکہ پورا قرآن مجید سن سکیں اور اگر اھل سنت مسلک کی مساجد میں تراویح ادا کرنی ھیں تو پوری 20 رکعتیں ادا کریں تاکہ پورا قرآن مجید سن سکیں۔اللہ رب العزت ھمیں رمضان المبارک کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمایٔیں۔ آمین

No comments:

Post a Comment